السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
!! یوم جمعہ مبارکباد !! _________________
ناطقہ سر بہ گریباں ھے اسے کیاکہئے
۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
_______________
ہمارے جلسوں اور کانفرنسوں کی حالت زار !! گذشتہ دنوں ایک ایسے جلسہء دستاربندی میں بھی شرکت کا اتفاق ہوا جو میری شومیء قسمت سے ارباب جلسہ بلکہ مدرسہ نے میری صدارت ناگفتہ بہ میں مشتہر کرکے منعقد کرنے کا منصوبہ بند پروگرام بنا لیا بعد ازآں مجھ ہیچمداں کو مطلع کیا۔ خیر نہ "جائے رفتن نہ پائے ماندن " کی کیفیت تھی ۔ خواہی نخواہی شرکت کا شرف حاصل ہوا۔ بعدہ جو ہوا وہ باصرہ نوازی کیلئےپیش ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
نقیب اجلاس جو صدر اجلاس کے بعد اسٹیج پر طوفان بلاخیز کی طرح نازل ہوئے اور وہ بھی اس طمطراق اورمنت نہی کے ساتھ کہ گویا انہوں نے تشریف لا کر منتظمین مدرسہ پر نہیں بلکہ اسٹیج پر تشریف فرما علمائے ذوی الاحترام پر احسان عظیم فرمایا ھے۔ صدر نے وجہ تاخیر جاننا چاہی تو جواب میں خشمگیں آنکھوں سے اپنے چہرے کا جغرافیہ بدلتے ہوئے ارشاد کناں ہوئے کہ کیا کروں دیر ہوگئی۔ لائیے فہرست لائیے!! خدا خدا کرکے کاروائی آگے بڑھی اورایک معتبر شاعرمرنجاں مرنج( اس کے لغوی معنی پر توجہ دی جائے اصطلاحی پر نہیں) کو مستثنی کردیاجائے ۔ ان کے علاوہ تین متشاعران بے پرواہ کی موجودگی نے اسٹیج کو گویا یرغمال بنالیا۔ اور ان کے ذریعہ تضییع اوقات پر علماء کے تنبیہی اشارو ں بلکہ احکام کو نہ صرف یہ کہ نظر انداز کیا بلکہ اپنے تبصرہء نامرضیہ سے بھی علماء کو نواز ڈالا۔ بہر کیف کاروائی اور آگے بڑھی اور پہلے خطیب کااعلان بایں الفاظ ہوا " استاذ العلماء ، ممتاز الفقہاء" حضرت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ!! اب استاذالعماء اور ممتاز الفقہا کی استادی اور فقاہت ملاحظہ ہو!! موضوع سے متعلق کلام نہ کرنے کی اپنی روش پر قائم رہتے ہوئے انہوں نے اپنی حیثیت عرفی میں مبالغہ آرائی کی تردید نہیں کی تو نہیں کی معاذاللہ سرکار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ دندان مبارک کی شہادت کی فخریہ اطلاع اپنی شان فقاہت کے ساتھ عصری علوم سے لیس مجمع کو بہم پہنچا دی۔ مستزاد یہ کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے تمام دانتوں کو تین مرتبہ شہید کرایا۔ تعلم اور تفقہ کی شان ایسی شائد وباید ہی آپ حضرات نے ملاحظہ کی ہوگی۔ جبکہ حضرت کا یہ عالم ھے کہ عالم تو کیا ایک حافظ بھی اب تک بہ طور productنہیں پیش کر پائے ہیں۔ الاماں والحفیظ!! اور میں بیچارہء مطلق اپنی جماعت کے نا تراشیدہ اور ناپختہ کار اصحاب اسٹیج کی کار گذاریوں پر انگشت بہ دنداں صحرائے حیرت زار میں بھٹکتا رہا تا آنکہ جلسے کا اختتام ہوا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارباب علم وادب کب تک خاموش رہیں گے اور کب تک اپنی محفلوں کو نشانہ ء تنقید بنتے دیکھتے رہیں گے ؟؟ کند ہم جنس با ہم جنس پرواز کے تحت اہل فہم وادراک مجھ سے اس زبوں حالی ء محافل اہلسنت کی بابت سوال کرتے ہیں تو "" کوئی بتلائے کہ بتلاوں کیا "" ذی شعور حضرات انگشت فرسائی کریں !! مخدوم الملک سلطان المحققین سیدنا الشیخ شرف الدین یحیی منیری قدس سرہ العزیز نے اپنی تعریف پر خوش ہونے کو شرک خفی سے تعبیر فرمایا ھے۔ ( ملاحظہ ہو مکتوبات صدی) اور شرع نے بھی اپنی لیاقت سے زیادہ تعریف کئے جانے اور اس کی خاموش حمایت کو بہرحال مذموم قرار دیا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط: اسیر حال زار محافل اہل سنن، الا ماشاءاللہ
اقبال احمد حسنی برکاتی) ۔ گیا( بہار)
!! یوم جمعہ مبارکباد !! _________________
ناطقہ سر بہ گریباں ھے اسے کیاکہئے
۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
_______________
ہمارے جلسوں اور کانفرنسوں کی حالت زار !! گذشتہ دنوں ایک ایسے جلسہء دستاربندی میں بھی شرکت کا اتفاق ہوا جو میری شومیء قسمت سے ارباب جلسہ بلکہ مدرسہ نے میری صدارت ناگفتہ بہ میں مشتہر کرکے منعقد کرنے کا منصوبہ بند پروگرام بنا لیا بعد ازآں مجھ ہیچمداں کو مطلع کیا۔ خیر نہ "جائے رفتن نہ پائے ماندن " کی کیفیت تھی ۔ خواہی نخواہی شرکت کا شرف حاصل ہوا۔ بعدہ جو ہوا وہ باصرہ نوازی کیلئےپیش ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
نقیب اجلاس جو صدر اجلاس کے بعد اسٹیج پر طوفان بلاخیز کی طرح نازل ہوئے اور وہ بھی اس طمطراق اورمنت نہی کے ساتھ کہ گویا انہوں نے تشریف لا کر منتظمین مدرسہ پر نہیں بلکہ اسٹیج پر تشریف فرما علمائے ذوی الاحترام پر احسان عظیم فرمایا ھے۔ صدر نے وجہ تاخیر جاننا چاہی تو جواب میں خشمگیں آنکھوں سے اپنے چہرے کا جغرافیہ بدلتے ہوئے ارشاد کناں ہوئے کہ کیا کروں دیر ہوگئی۔ لائیے فہرست لائیے!! خدا خدا کرکے کاروائی آگے بڑھی اورایک معتبر شاعرمرنجاں مرنج( اس کے لغوی معنی پر توجہ دی جائے اصطلاحی پر نہیں) کو مستثنی کردیاجائے ۔ ان کے علاوہ تین متشاعران بے پرواہ کی موجودگی نے اسٹیج کو گویا یرغمال بنالیا۔ اور ان کے ذریعہ تضییع اوقات پر علماء کے تنبیہی اشارو ں بلکہ احکام کو نہ صرف یہ کہ نظر انداز کیا بلکہ اپنے تبصرہء نامرضیہ سے بھی علماء کو نواز ڈالا۔ بہر کیف کاروائی اور آگے بڑھی اور پہلے خطیب کااعلان بایں الفاظ ہوا " استاذ العلماء ، ممتاز الفقہاء" حضرت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ!! اب استاذالعماء اور ممتاز الفقہا کی استادی اور فقاہت ملاحظہ ہو!! موضوع سے متعلق کلام نہ کرنے کی اپنی روش پر قائم رہتے ہوئے انہوں نے اپنی حیثیت عرفی میں مبالغہ آرائی کی تردید نہیں کی تو نہیں کی معاذاللہ سرکار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ دندان مبارک کی شہادت کی فخریہ اطلاع اپنی شان فقاہت کے ساتھ عصری علوم سے لیس مجمع کو بہم پہنچا دی۔ مستزاد یہ کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے تمام دانتوں کو تین مرتبہ شہید کرایا۔ تعلم اور تفقہ کی شان ایسی شائد وباید ہی آپ حضرات نے ملاحظہ کی ہوگی۔ جبکہ حضرت کا یہ عالم ھے کہ عالم تو کیا ایک حافظ بھی اب تک بہ طور productنہیں پیش کر پائے ہیں۔ الاماں والحفیظ!! اور میں بیچارہء مطلق اپنی جماعت کے نا تراشیدہ اور ناپختہ کار اصحاب اسٹیج کی کار گذاریوں پر انگشت بہ دنداں صحرائے حیرت زار میں بھٹکتا رہا تا آنکہ جلسے کا اختتام ہوا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارباب علم وادب کب تک خاموش رہیں گے اور کب تک اپنی محفلوں کو نشانہ ء تنقید بنتے دیکھتے رہیں گے ؟؟ کند ہم جنس با ہم جنس پرواز کے تحت اہل فہم وادراک مجھ سے اس زبوں حالی ء محافل اہلسنت کی بابت سوال کرتے ہیں تو "" کوئی بتلائے کہ بتلاوں کیا "" ذی شعور حضرات انگشت فرسائی کریں !! مخدوم الملک سلطان المحققین سیدنا الشیخ شرف الدین یحیی منیری قدس سرہ العزیز نے اپنی تعریف پر خوش ہونے کو شرک خفی سے تعبیر فرمایا ھے۔ ( ملاحظہ ہو مکتوبات صدی) اور شرع نے بھی اپنی لیاقت سے زیادہ تعریف کئے جانے اور اس کی خاموش حمایت کو بہرحال مذموم قرار دیا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط: اسیر حال زار محافل اہل سنن، الا ماشاءاللہ
اقبال احمد حسنی برکاتی) ۔ گیا( بہار)
ایڈ لگانے کی جگہ
