https://sozposts.blogspot.con/google44d1ca22d1dc9736.html -->

یہ امت خرافات میں کھو گئی ہے، عبد الامین برکاتی قادری

advertise here

اصلاح معاشرہ کے تناظر میں ایک لاجواب تحریر

Ye Ummat Khurafat Mein Kho Gayi Hai,
Abdul Amin Barkati Qadri
ये उम्मत ख़ुराफात में खो गई है, 
अबदुल अमीन बरकाती क़ादरी

ا
        حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لاَ شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ ”اللہ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں“ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ غیرت کرتا ہے اور مومن بھی غیرت مند ہے اور اللہ کی غیرت یہ ہے کہ مومن ایسا عمل نہ کرے جسے اللہ نے حرام کیا ہے.
اور دوسری جگہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: '' أَتَعجِبُون مِن غَيْرَةِ سَعدٍ ؟ فواللهِ ! لأنا أغيَرُ مِنه . وَاللهُ أغيَرُ مِني . مِن أَجلِ غَيْرَةِ اللهِ حرَّمَ الفَواحِشَ مَا ظَهرَ مِنهَا وَمَا بطنَ ''
'    ' کیا تم لوگ سعد رضی اللہ عنہ کی غیرت سے متعجب ہو ، اللہ کی قسم میں اس سے بھی زیادہ غیرت مند ہوں ، اور اللہ توالٰی مجھ سے بھی زیادہ غیرت والا ہے ، اور اللہ تعالٰی نے اپنی اس غیرت کے باعث ہی ہر پوشیدہ اور ظاہر بے حیائی
کو حرام قرار دیا ہے،"
        غیرت: خود داری کو کہتے ہیں ۔ اپنی رشتہ دار خواتین کی حفاظت کرنا،ان کی بے حرمتی پر جوش میں آنا ،بےکار نکمے لوگوں اور دیکھنے والوں کی نظروں سے انہیں بچانا اور اس کی فکر میں رہنا غیرت کہلاتا ہے ۔ اور بے غیرت شخص دیّوث ہوتا ہے
        دیوث: دیوث وہ ہوتا ہے جو اپنے اہل و عیال میں بے حیائی کو بر قرار رکھتا ہے ۔ اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ وہ جنت میں نہیں جائے گاـ
مومن کبھی بے غیرت نہیں ہوتا،
مؤمن کبھی بے حیا نہیں ہوتا 
        حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک مسلمان کے سینے میں دو چیزیں جمع نہیں ہو سکتیں، صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ وہ دو چیزیں کیا ہیں، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے حیائی اور ایمان، یعنی جہاں بے حیائی ہوگی وہاں ایمان نہ ہوگا اور جہاں ایمان ہوگا وہاں بے حیائی نہیں ہوگی،آج ہم دیکھیں کہ ہمارے معاشرے میں کتنی بے حیائیاں پھیل گئی ہیں کہ بچہ، جوان اور بوڑھا سب کے سب ایک دوسرے پر برتر نظر آتے ہیں، آج ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ بد چلن، بدکردار،بداخلاق اور بے حیا ہماری قوم کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہیں، جو دینی اور عصری تعلیم سے دور رہ کر گیم، فیس بک، یوٹیوب،انسٹاگرام، ٹیک ٹوک،ٹی وی، اور گانے باجوں کھیل کود اور دیگر خرافات میں زندگی کھوگئی، آج "اقرا" کا  درس دینے والی قوم اقرا جیسے اہم پہلو سے دور ہو گئی،
جب تک ہم تعلیم سے لیث رہے ہم حاکم بن کر رہے،ہمیں خیر امت کے لقب سے یاد کیا گیا مگر ہم ایسے خرافات میں کھو گئے کہ مرنے سے پہلے توبہ کی توفیق بھی نہیں ملتی اسی منظر کو دیکھ کر میری فکر میں آج بھی یہ تاریخی بول زبان و قلم پہ آرہے ہیں
اگر تمہیں کسی قوم کو تباہ کرنا ہے تو اس کی نوجوان نسل میں بے حیائی پھیلا دو..
سلطان صلاح الدین ایوبی
        اب ہم میدان جنگ میں نہیں لڑیں گے، ہم کوئی ملک فتح نہیں کریں گے، ہم مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کریں گے، ہم مسلمانوں کے مذہبی عقائد کا محاصرہ کریں گے، ہماری لڑکیاں، ہماری دولت، ہماری تہذیب کی کشش جسے آپ بے حیائی کہتے ہیں، اسلام کی دیواروں میں شگاف ڈالے گی، پھر مسلمان اپنی تہذیب سے نفرت اور یورپ کے طور طریقوں سے محبت کریں گے...
صلیبی انٹلیجنس کا سربراہ ہرمن کے الفاظ
        ہم نے آپ کے یہاں جو بیج بو دیا ہے، وہ ضائع نہیں ہوگا، آپ چونکہ ایمان والے ہیں اِس لیے آپ نے بے دین عناصر کو دبالیا، لیکن ہم نے آپ کے امراء کے دلوں میں حکومت، دولت، لذت اور عورت کا نشہ بھر دیا ہے، آپ کے جانشین اِس نشے کو اتار نہیں سکیں گے اور میرے جانشین اِس نشے کو تیز کرتے رہیں گے۔
صلیبی انٹلیجنس کا سربراہ ہرمن کے الفاظ
یہودیوں نے آپ کی قوم کے لڑکوں اور لڑکیوں میں لذت پرستی کا بیج بونا شروع کردیا ہے، اِن میں سے اب کوئی نور الدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں ہوگا..
صلیبی انٹلیجنس کا سربراہ ہرمن کے الفاظ..
        یہ تھے کچھ تاریخی جملے جو کتابوں میں درج ہیں،،جن لوگوں نے اسلاف کی تعلیمات کو فولو کیا آج بھی وہ اپنے وقت کے حاکم و بادشاہ ہیں، آج امت مسلمہ کا سب سے بڑا لیڈر مسلمانوں کے دل کی دھڑکن جو بنا ہوا ہے وہ ترکی کا رجب طیب علی اردگان ہے، آخر وہ ہے ترکی کا مگر ہمارے دل میں کیوں موجود ہے، ہمارے دل میں تو ہمارے ملک ہندوستان کا وزیر اعظم ہونا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہے مگر کروڑو میل دور رہنے والا ہمارا رہبر رجب طیب بن بیٹھا ہے اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ اس نے کتابوں سے دوستی کی اور اپنا آیڈئل صلاح الدین ایوبی ، طارق و محمود و قاسم کو بنایا،  تعلیم کا اس قدر دیوانا تھا کہ غریب تھا، کمزور تھا، مگر وہ کام کرکے اسکول  کی پڑھائی کرتا تھا، سڑک پہ پانی کی بوتل بیچ کر اپنا تعلیمی خرچ پورا کرتا تھا، مگر وہ وقت یاد کریں طیب اردگان کا جب یہودیوں نے وہاں پر مسلمانوں کو تعلیم سے روکا اور تعلیم حاصل کرنے والوں کو سزا دی جانے لگی، تو اس وقت یہ وہی طیب اردگان ہے جو کھیت میں جاکر کتابوں کو پڑھتا تھا، علم حاصل کرتا تھا، آج اس علم نے اس کو اتنی بلندیاں بخشیں کہ ۲۰۰۳ سے اس کو مسلمانوں نے اپنا حاکم چنا یہ پہلا شخص ہے جو مسلمانوں کی دل کی دھڑکن بنا ہوا ہےـ
اقبال نے کہا تھا
خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے کہ ترے بحرکی موجوں میں اضطراب نہں
تجھے کتاب سے ممکن نہں فراغ کہ تو کتاب خواں ہے صاحب کتاب نہں
مگر ....آہ....😢

چل چل كے پھٹ چكے ہیں قدم اس كے باوجود،
اب تك وہیں كھڑا ہوں جہاں سے چلا تھا میں

ہمارے معاشرے کا المیہ تو یہ ہے   

کہ وہ ملت اسلامیہ جس کو اللہ تعالی نے معتدل ملت اوربہترین امت کے بلندپایہ القاب سے نوازا؛ جس کی بعثت ہی خیر و بھلائی کی تبلیغ ودعوت، معروفات کی نشر و اشاعت اور رسوم وبدعات کے ازالے کے لئے ہوئی اور جس کے حق میں یہ کہا گیا کہ "تم بہترین امت ہو، جس کو لوگوں کی نفع رسانی کے لئے برپا کیا گیا ہے، تم اچھی باتوں کا حکم دیتے ہو  اور بری باتوں سے روکتے ہو اور  اللہ پر ایمان لاتے ہو” (آل عمران) آج اس امت کا ایک بڑا طبقہ جاہلیت و جہالت، گمراہی و  بدعقیدگی کی ان وادیوں میں بھٹکتا اور ان  تاریکیوں میں ٹھوکریں کھاتا دکھائی دے رہاہے؛جن رسوم و رواج  کے سلسلہ میں آپ ﷺ نے ببانگ دہل یہ اعلان  فرمایا:یاد رکھو! جاہلیت کے تمام دستور میرے پاؤں کے نیچے ہیں۔
آج ہماری نوجوان نسل کا زیادہ تر وقت میڈیا کے آگے گزرتا ہے، جہاں انھیں مغربی تہذیب کی چمک دمک اپنی طرف گھیرتی نظر آتی ہے،آج مسلمانوں میں وہی بے ایمانی و بے یقینی، وہی خدا سے دوری، وہی مادیت پرستی و دنیا طلبی، وہی رسوم و رواج کے بندھنوں میں جکڑے رہنے کی عادت، وہی روایات  وخرافات کی الجھنوں میں پریشان رہنے کا مزاج، بڑھتا اور پنپتا جارہاہے، ضرورت ہے کہ اس سلسلہ میں ہم سنجیدگی کے ساتھ غور کریں او رعلماء کی نگرانی میں اسلامی تعلیمات کا از سرنو مطالعہ کریں!

اگر سینے میں دل ہے اور تڑپ اسلام كی دل میں
اترسكتا ہے ابرِ رحمتِ پروردگار اب بھی
فضائے بدر پیدا كر فرشتے تیری نصرت كو
اترسكتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

از قلم:
༺꧁عبدالامین برکاتی ꧂༻
ویراول گجرات الہند
ایڈ لگانے کی جگہ
Click For Comments ()