https://sozposts.blogspot.con/google44d1ca22d1dc9736.html -->

نعت شریف میں تو تیرا تم وغیرہ کا استعمال کرنا کیسا؟ اسماعیل خان امجدی

advertise here

نعت میں تو  تیرا  تم   وغیرہ کا استعمال کرنا کیسا ہے

Naat Me Tu, Tera, Tum, Waghairah Ka Istemal (Use) Karna Kaisa Hai? 
علمائے کرام رہنمائی فرمائیں
اس مسئلہ میں
اعلحضرت عظیم البرکت رضی اللہ عنہ نے تم پہ کروڑو درود
کیوں کہا
جبکہ پیاری زبان یہ ہے آپ پہ کروڑو درود
نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم
کو تم کہنا کیسا ہے

سائل مولانا جواد صاحب

📝
الجواب بعون الملک الوھاب
نعت شریف میں بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب واحترام کا پاس ولحاظ کرتے ہوے ضمائر تو-تیرا - اور تم اور انکی اضافی صورتوں کا استعمال بلاشبہ کیا جاسکتا ہے اسلئے کہ تو تیرا تم  وغیرہ لغتہً اگر چہ ضمیر مخاطب اور کلمہ خطاب ہے جوادنی کی طرف جاتا ہے لیکن یہ معاملہ صرف نثر تک ہی محدود ہے نظم میں معاملہ اس سے خلاف ہے جیسا کہ جامعہ اشرفیہ مبارکپور کے رکن مجلس شوریٰ ومعروف ادیب ڈاکٹر شکیل اعظمی صاحب تو تیرا  اور تم  وغیرہ ضمائر کی تحقیق کرتے ہوے
اسطرح رقم طراز ہیں  تو  تم  اور تیرا وغیرہ اگر چہ لغتہً ضمیر مخاطب اور کلمہ خطاب ہے جو ادنی کی طرف کیا جاتا ہے فارسی میں تو اور شما اور عربی میں انت انتم لك بك  وغیرہ ایک ہی انداز سے استعمال ہوتے ہیں خواہ مخاطب ادنی اور کم تر درجے کا ہو یا اعلیٰ اور برتر درجے کا لیکن اردومیں تو تیرا  اور تم جیسے کلمات خطاب وضمائر ادنیٰ اور کم تر درجے کے لئے مستعمل ہیں لیکن یہ معاملہ صرف نثر تک ہی محدود ہے نظم میں معاملہ اس سے مختلف ہے چنانچہ قواعداردوازمولوی عبدالحق میں صاف درج ہے کہ نظم میں اکثر مخاطب کے لئے تو لکھتے ہیں یہاں تک بڑے بڑے لوگوں اور بادشاہوں کوبھی اس طرح مخاطب کیا جاتا ہے بعد شاہان سلف تجھے یوں تفضیل جیسے قرآن پس توریت وزبور انجیل    ذوق دہلوی دعاوں پر کروں ختم یہ قصیدہ
کہاں تک کہوں تجھے چنیں وچناں ہے   (    میر      )

اگر چہ لغوی اعتبار سے تو اور تیرا کے الفاظ کم تر درجے والوں کے لئے وضع کئے گئے ہیں لیکن اہل زبان پیار ومحبت کے لئے بھی ان کا ستعمال کرتے ہیں اور کسی بھی زبان میں اہمیت اہل زبان کے محاورات اور استعمالات ہی کو حاصل ہوتی ہے اسلئے نعت پاک میں ان کا استعمال قطعاً درست ہے اور اس میں کسی طرح کی بے ادبی اور شرعی قباحت نہیں

📚
ماہنامہ اشرفیہ ستمبر 2000 مبارکپور ص49

عشق ومحبت اور ادب واحترام کے پیکر جمیل سیدی سرکار اعلی حضرت اور آپ کے شہزادے حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہما بارگاہ رسالت کے ایسے نعت گو شاعر ہیں کہ شاید وباید کہیں جنکی مثال ونظیر ملے ان صاحبان علم و حکمت ومعرفت کے شعر میں شرعی و ادبی اور احتیاط کے وہ جلوے اور جواہر مضمر ہیں جو دوسروں کے یہاں شاز وناز ہی پاے جاتے ہوں فن نعت گوئی کے ایسے ممتاز و منفر عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی نعتیہ کلام میں تو تیرا اور تم وغیرہ جیسے ضمائر کا خوب استعمال فرمایا ہے

چناچہ سیدی سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے اپنے مشہور و معروف نعتیہ دیوان حدائق بخشش میں جو پہلی نعت درج کی ہے اس کی ردیف ہی تیرا ہے
واہ کیا جود کرم ہے شہ بطحا تیرا
تو جو چاہئے تو ابھی میل میرے دل کے دھلیں
کہ خدا دل نہیں کرتا کبھی میلا تیرا
تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پے نہ ڈال
جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کر صدقہ تیرا
کعبے کے بدرالدجیٰ تم پے کرڑوں دورود
حضور مفتی اعظم ھند علامہ مصطفےٰ رضا خان نوری بریلوی اپنے نعتیہ کلام میں ارشاد فرماتے ہیں   ضیاء بخشی تیری
سرکار کی عالم یہ روشن ہے مہ و خورشید صدقہ پارہے ہیں پیارے تیرے درکا
تو ہے رحمت باب رحمت تیرا دروازہ ہوا سایہ فضل خدا سایہ تیری دیوار کا
اور اردو ادب کے استاذ اور معروف و مشہور و مستند شعراء مثلاً میر تقی میر حفیظ جالندھری الطاف حسین حالی داغ دہلوی ڈاکٹر اقبال وغیرہم نے بھی ضمائر تو تم اور تیرا وغیرہ کا استعمال فرمایا ہے

خلا صہ کلا م یہ کہ نعت پاک میں تو  تم  اور تیرا  وغیرہ کا استعمال کرسکتے ہیں

مگر نعت کے جملہ لوازمات وادب واحترام کو مد نظر رکھتے ہوے اور اس طرح کہ مفہوم اور معنی کسی بھی طرح متغیر نہ ہوں
اور آج جبکہ زبان وادب کا دائرہ وسیع ہو چکا ہے بس نعت گو شعراء کو چاہئے کہ اپنے نعتیہ کلام میں ضمائر تعظیمی ہی استعمال کریں تو بہتر ہے

فتاوی مشاہدی  ص301

واللہ اعلم



ازقلم حضرت علامہ ومولانا محمد اسماعیل خان امجدی مد ظلہ العالی والنورانی  خادم التدریس دارالعلوم شہید اعظم دولہا پور پہاڑی انٹیا تھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی   اعلی حضــرت زندہ بادگروپ  ایڈکے لئے
+919918562794

🖥
المـرتـــب گدائے غـــــوث و خــواجہ ورضـا حامد و مصطفــــــٰی
محمــــــد ایــوب رضـا خان علوی
+917800878771
ایڈ لگانے کی جگہ
Click For Comments ()