میرا دین پارہ ناں نہیں
ایڈ لگانے کی جگہ
حالیہ دنوں میں مرکز اہل سنت بریلی شریف میں شری شری روی شنکر روحانی سربراہ آرٹ آف لیونگ کے حوالے سے جو کچھ بھی ہوا بہت بہتر ہوا،بروقت اسلامیان ہند کی قیادت کا یہی تقاضہ تھا.ایک ایسے ملک میں جہاں مسلمانوں کو اپنی حب الوطنی کی شہادت پیش کرنی پڑے ،جہاں اسلامی شعائر خطرے میں ہوں.جہاں مندرومسجد پر سیاست کی جارہی ہوایسے ملک میں اب دبنے اور سرجھکانے کے بجائے سر اٹھانے کی ضرورت ہے.مصلحت اور حکمت کے نام پر بزدلی دکھانے کے بجائے اب ملکی و شرعی قوانین کے دائرے میں رہ کر ہماری وطنیت اور امن پسندی میں شک کرنے والے شرپسندوں کو منھ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے.اور یہی کیا ہے بریلی شریف نے.
ایک ایسے وقت میں جب ندوی اورشیعی علما حکومت ہند اور آرایس ایس کے پھینکے ہوئے ٹکڑوں پر ایمان کا سودا کررہے ہوں.مسجد ومندر میں فرق نہ کرکے شرعی اصولوں کا مذاق اڑا رہے ہوں حضور تاج الشریعہ اور ان کے بلند ہمت فرزند نے مسٹر روی شنکر کے ساتھ جو کیا ہے وہ ان کی جرات ایمانی اور غیرت مسلمانی کی روشن دلیل ہے. جامعةالرضا نے وہی کچھ کیا ہے جو برسوں پہلے ہندوستان میں مجدد الف ثانی.محبوب الہی حضرت نظام الدین اولیا.امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا اور مفتی اعظم ہند نے اپنے اپنے دور میں امت مسلمہ کی قیادت کا حق ادا کرتے ہوئے کیا تھا.تاج الشریعہ نے اس وقت واقعی امت مسلمہ کی قیادت کا حق ادا کیا ہے،ان کا یہ عمل ان کو ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی ملت اسلامیہ کی قیادت کا حق عطا کرتا ہے ،سچ پوچھو تو ابھی تک بہتوں کا دل آپ کی قیادت کو لے کر شک شبہے میں مبتلا تھا مگر اس جرات ایمانی کے مظاہرے کے بعد امید ہے کہ ان کے دل کا غبار صاف ہو جائے گا.
شری شری روی شنکر معمولی حیثیت کے نہیں ہیں.پہلی بار میں نے انہیں دہلی انٹر نیشنل ایر پورٹ پر دیکھا تھا. خلقت ان کو دیکھ کر امڈی پڑ رہی تھی.ملکی وغیر ملکی دونوں طرح کے لوگ ان سے ملنے.آٹو گراف لینے اور ان کے ساتھ فوٹو کھنچوانے کے لئے بے تاب نظر آرہے تھے.اس وقت مجھے ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوا تھا،دنیا کے تقریبا 140ملکوں میں ان کےادارہ آرٹ آف لیونگ کے کیمپ لگتے ہیں.لاکھوں لوگ ان سے عقیدت رکھتے ہیں. ایسے شخص کے ساتھ کون ہے جو بیٹھ کر ایک کپ چائے پینے میں فخر نہ محسوس کرے مگر جامعةالرضا نے ایسے شخص کو ٹھکرا کر یہ ثابت کردیا کہ واقعی اس کی رگوں میں امام اہل سنت کی شان بے نیازی اور مفتی اعظم ہند کی جرات وبے باکی کا خون گردش کرتا ہے.بریلی شریف نے نہ تو کل امت مسلمہ کے ایمان کا سودا کیا تھا نہ ہی آج.بابری مسجد کے تعلق سے جوبھی فیصلہ آئے گا وہ تو بعد کی بات ہے ابھی ہمیں وہی کرنا چاہیے جو جامعةالرضا نے کیا ہے.لاریب حضور تاج الشریعہ کا یہ عمل ہندوستان کی اسلامی تاریخ کا زریں باب بنے گا.
رضا اکیڈمی