*یہ تاج الشریعہ ہیں, روی شنکر*!
ایڈ لگانے کی جگہ
غلام مصطفیٰ نعیمی
(مدیر اعلیٰ سواد اعظم دہلی)
*خلیفہ حضور تاج الشریعہ
140 ملکوں میں "آرٹ آف لِوِنگ" کے کیمپ لگانے والے خود ساختہ پیامبر امن شری شری روی شنکر آج کل اجودھیا تنازع پر افہام وتفہیم اور امن وصلح کے نام پر مندر بنانے کا "پراکسی گیم" کھیل رہے ہیں. پہلے کچھ شیعہ افراد اور حال ہی میں سلمان ندوی کو مندر کی تعمیر پر رضامند کیا...پھر شری شری نے بریلی کا رُخ کیا تاکہ مرکز اہل سنت قابو میں آجائے... لیکن شری شری شاید تاریخ پڑھنا بھول گئے یا پھر نتیجہ بھول گئے...انہیں یاد رکھنا چاہیے:
🔹یہ وہ بریلی ہے جہاں انگریزی حکومت کے ظلم واستبداد کا ڈٹ کر مقابلہ کیا گیا...
🔹یہ وہ بریلی ہے جہاں گاندھی واد کے پیروکاروں کو منہ کی کھانا پڑی...
🔹یہ وہ بریلی ہے جہاں وقت کی وزیر اعظم کو شکست تسلیم کرنا پڑی...
🔹یہ وہ بریلی ہے جہاں حالیہ دنوں صوبائی حکومت کے غیر شرعی فیصلے کو ٹھوکر مار دی گئی....
اسی بریلی کو اپنے دام فریب میں پھانسنے کے لئے شری شری نے پورے قافلے کے ساتھ پرتوِ مفتی اعظم, وارث علوم اعلی حضرت, تاج الشریعہ مفتی اختر رضا قادری کے آستانے کو اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کا بیڑا اٹھایا مگر:
ع- گر جائیں جن کو دیکھ,کج کلاہوں کی ٹوپیاں
ایسا بلند مرتبہ اختر رضا کا ہے
جس وقت ڈبل شری اپنے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ جامعۃ الرضا کی جانب نکلا تو پورے ملک کی نگاہیں بریلی پر مرکوز ہو گئیں... ہر ہندوستانی مسلمان کا دل دھڑکنے لگا کہ کیا ہوگا؟
...بابری مسجد کا سودا کرنے نکلے اس سوداگر کی چالبازی کیا اثر دکھائے گی؟
امن کے نام پر کئی مکاتب فکر کو اپنی جھولی میں ڈالنے کے بعد کیا بریلی کا شکار بھی کر لیگا ؟
لیکن دل کہتا تھا کہ بریلی کی سرزمین ایسے کئی تاریخی واقعات کی گواہ ہے.جب کئی ملت فروش اپنے ناپاک عزائم لیکر لیکر بریلی آئے اور امام احمد رضا کی فکرِ ایمانی سے ٹکرا کر پاش پاش ہوگئے...
اور اس بار بھی ویسا ہی ہوا. جب شری شری جامعۃ الرضا کے صدر دروازے پر پہنچا تو دروازہ بند کر دیا گیا اور بتا دیا گیا:
ع- میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارۂ ناں نہیں
آدھے گھنٹے سے زیادہ دیر تک منت سماجت کرنے کے بعد بالآخر "بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے"کے مصداق شری شری کو لوٹنے پر مجبور ہونا پڑا... جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی غیور ہندوستانی مسلمان سجدہ ریز ہوگئے... لبوں پر کلمات تشکر, آنکھوں میں خوشی کے آنسو اور بریلی کی عزیمت واستقامت دلوں پر نقش ہوتی چلی گئی اور ہر چہار جانب سے یہی آوازیں گونجیں
*اے بریلی تیری عظمت کو سلام*
*اے تاج الشریعہ تمہاری استقامت کو سلام*
*اے جانشین احمد رضا تیری ہمت کو سلام*
آئے کتنے تیز طوفاں, ٹکرا کے تجھ سے پلٹ گئے سارے
ایسا کرم ہے تجھ پہ شاہ امم کا اختر