ابھی انسانیت زندہ ہے
ایڈ لگانے کی جگہ
شامی مظلومین کے لیے
کینیڈا کے وزیر اعظم کی آنکھوں میں بھر آئے آنسو !!!
پھر اٹھایا تاریخی قدم
پچیس ہزار شامی مسلمانوں کو کینیڈین شہریت دینے کا کیا اعلان
.............................................
کینیڈین وزیر اعظم نے
سیریا کے مظلوم انسانوں کی محبت میں اٹھایا بڑا قدم، ساری دنیا دیکھتے رہ گئی ........
25 ہزار شامی مسلمانوں کو کینیڈین شہرت دینے کی عملی کارروائی شروع .......
کینیڈا کا پہلا فوجی جہاز شامی مسلمانوں کو لے کر اپنے وطن واپس ہوا .....
وزیراعظم جسٹن ٹروڈا نے کیا ایئر پورٹ پر شامی مسلمانوں کا استقبال ........
.............................................
یقین نہیں آتا کہ
ٹی وی پر شام کے تڑپتے بلکتے مسلمانوں کو دیکھ کر جس کی آنکھوں سے آنسو ٹپکے جا رہے ہیں.......
وہ کوئی عام انسان نہیں،
کینیڈا جیسے دولت مند اور ترقی یافتہ ملک کا وزیراعظم جسٹن ٹروڈا ہے ....
یہ آنسو
اگر روایتی ہوتے ..... ،
تو پھر یہی وزیراعظم پچیس ہزار شامی مسلمانوں کو اپنے ملک کی شہریت دینے کا اعلان ہرگز نہیں کرتا .......
یہ بات صرف اعلان تک ہی باقی نہیں رہی .....
بلکہ آگے بڑھی .....
اتنی آگے بڑھی کہ باقاعدہ کینیڈا کا جنگی جہاز شام پہنچا ......
163 شامی بچوں، عورتوں، اور جوانوں کو لے کر واپس کینیڈا آیا ........
ٹی وی شو میں بیٹھ کر آنسو بہانے والے کینیڈین وزیراعظم نے شام کے ان مظلومین کے استقبال کے لیے اپنے کسی وزیر یا نمائندے کو نہیں بھیجا .....
بلکہ خود ایئر پورٹ پہنچا
لوگ آتے رہے
انہیں کینیڈا کے سرد موسم کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے گرم کپڑے دے دے کر وہ ان کا استقبال کرتا رہا .......
کمسن بچوں اور بچیوں کو ویلکم کہتے ہوئے گلے لگاتا رہا .....
صرف اسی قدر پر اس نے اکتفا نہیں کیا ....
بلکہ
جہاز کے جب سب لوگ آ گئے تو ،
ایک مختصر سی تقریر بھی اس نے کی .......
چند جملوں کی وہ تقریر دنیا میں نفرت پھیلانے والوں کے لیے محبت کا ایک پیغام تھی ...... ،
اس نے کہا
سیریا میں آپ لوگوں کی پریشانیوں کو دیکھ کر ہمیں سخت اذیت پہنچی
اسی لیے ہم نے ایک بہت بڑا فیصلہ لیا .....
آپ سب خوب صورت لوگ ہو
بڑی آزمائش اور امتحان سے گزر کر یہاں آئے ہو ......
ہم نے آپ کو رفیوجی بنا کر رکھنے کے لیے یہاں نہیں بلایا ہے
کہ ایک محدود مدت تک یہاں رہو اور پھر واپس اپنے ملک چلے جاؤ .....
بلکہ انسانی ہمدردی اور انسانیت دوستی کے تقاضوں کے تحت ہم نے رنگ و نسل، زبان اور قومیت جیسے معاملات سے اوپر اٹھ کر آپ کو کینیڈا کی مستقل شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے ..........
اس ایئر پورٹ میں آپ جب تک ہو شامی ہو ،
ایئر پورٹ سے باہر نکلتے ہی
آپ سب کینیڈا کے مستقل شہری بن جاؤ گے،
فوری طور پر وظائف، رہائش ، تعلیم اور میڈیکل جیسی وہ تمام تر سہولیات آپ کو حاصل ہو جائیں گی ،
جو کینیڈا کے شہریوں کو حاصل ہیں .........
ہم اپنی سر زمین پر کھلے دل کے ساتھ آپ سب کا استقبال کرتے ہیں ......
جس طرح یہ لمحات آپ کے لیے زندگی کی ایک نہ بھولنے والی یادگار بن رہے ہیں ......
اسی طرح کینیڈا کے لوگوں کی یادداشت میں بھی یہ سب کچھ ہمیشہ محفوظ رہے گا ......
.
.............................................
تصویر کے دو رخ
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈا اس وقت ساری دنیا کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں .........
کینیڈا کا شمار عیسائیوں کی غالب اکثریت والے ممالک میں ہوتا ہے ،
یہ ایک بڑا امیر ملک ہے .....
وہاں کا معیار زندگی بہت اونچا ہے .....
2016 کے سروے کے مطابق اس ملک کی کل آبادی 36.29 ملین تھی، مسلمان صرف 2،6 فیصد ہیں ،
جس ملک میں اتنے تھوڑے سے مسلمان ہوں ، وہاں یک مشت 25 ہزار شامی مسلمانوں کو شہریت دیے جانے کا فیصلہ کوئی معمولی بات نہیں .......
کینیڈا کے وزیر اعظم کو اس انسانیت دوستی پر نوبل پرائز سے نوازا جانا چاہیے ........
کینیڈا کے عوام کی بھی ستائش کی جانی چاہیے کہ تعصب اور تنگ نظری سے بھری اس دنیا میں وہ ایک ایسے انسان کو اپنے ملک کا وزیر اعظم بناتے ہیں ،
جو دوسروں کے دکھ درد دیکھ کر صبر وضبط کی ساری حدیں توڑ کر سر عام آنسو بہانے سے بھی نہیں رکتا ......
اور تاریخی فیصلہ لینے سے بھی پیچھے نہیں ہٹتا .......
سعودی عرب اور ان مسلم ممالک کے حکمرانوں کے لیے جسٹن ٹروڈا کی شخصیت درس عبرت بن چکی ہے، جو شام کے مسلمانوں سے اپنی نظریں چرا کر یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ طوفان بھی ایک دن سرد ہوجائے گا ............
کینیڈین وزیراعظم کی ان سب باتوں کو پڑھنے سننے اور اس کے انتہائی عجلت میں بروقت کیے گئے ان اقدامات کو دیکھنے کے بعد
میں کافی دیر تک سوچتا رہا کہ
کاش ..........!!!
مکہ شریف اور مدینہ شریف میں بھی کوئی ایسا حکمراں ہوتا ....
جو شام کے کمسن اور ننھے منے بچوں، عورتوں، اور جوانوں پر بم برستا دیکھ کر دکھی ہوتا ....
ان کی لاشوں پر نظر کرکے صدموں سے نڈھال ہوتا .........
ان کی آہ و بکا سن کر صدموں سے نڈھال ہوتا .....
اس کا بھی صبر ٹوٹتا ....
اس کی بھی آنکھوں سے درد کے آنسو چھلکتے ......
وہ بھی مظلوموں کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھولتا ....
وہ بھی اپنے ملک کے ایئر پورٹ پر خود پہنچ کر ان کا استقبال کرتا .......
دکھ درد کے ماروں کے آنسوؤں کو پوچھتا ....
انہیں ہمت اور حوصلہ دیتا....
تو دنیا بھر کے مسلمان کس قدر سکون محسوس کرتے ....... ؟
ابھی میں اس سوچ میں گم ہی تھا کہ خیال آیا .....
سعودی بادشاہ تو امریکی غلام ہے ...........
اس سے یہ توقع ہی فضول ہے .....
پھر ذہن کے پردوں پر کھنڈرات میں تبدیل ہوجانے والے
عراق اور افغانستان جیسے حسین ملکوں کے نقشے ابھر گئے ......
ان ممالک کے لاکھوں شہیدوں کی یاد آئی .......
جنہیں مارنے کے لیے ......،
امریکہ نے جنگی جہاز چلائے سعودی عرب نے ان جہازوں میں پٹرول بھرنے کی خدمت انجام دی .......
امریکی جنگی طیاروں نے عراق افغانستان میں بموں کی برسات کی سعودی عرب نے اس بمباریوں کے لیے اپنے فضائی راستے مہیا کر دیے ........
اور پھر وہ وقت بھی آیا جب
اسلام اور مسلمانوں کا سچا ہمدرد
عراقی صدر صدام حسین سارے جہان کے مسلمانوں کو روتا سکتا چھوڑ کر تختہ ء دار تک جا پہنچا .....
اور سعودی حکمراں اپنے امریکی آقاؤں کے ساتھ صدام حسین کی شہادت کا جشن مناتے رہے .....
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈا نے جو کچھ کیا ،
وہ تصویر کا ایک رخ تھا ..... ،
جو بظاہر بڑا بھلا دکھائی دیتا ہے ....
لیکن تصویر کا دوسرا رخ بہت ہی زیادہ تشویش ناک ہے ........
اللہ تعالٰی کینیڈا میں پناہ لینے والے شامی مسلمانوں کے دین اور ایمان کا تحفظ فرمائے .....
آمین
اس دعا کی وجہ ان لوگوں سے مخفی نہیں ........... ،
جنہیں یہ معلوم ہے کہ
عیسائی مذہب کے لوگ ایسے موقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں ........... ،
فلاحی کاموں کے ذریعے مصیبت زدہ اور پریشان حال لوگوں کو عیسائی بنانے کا ایک بہت بڑا جال دنیا میں پھیلا کر عیسائیوں نے رکھ دیا ہے ........
اگر یہ پچیس ہزار شامی مسلمان اس جال میں پھنس گئے .....
اپنوں کی بے وفائی اور عیسائیوں کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر ،
اگر شام کے یہ لوگ مستقبل میں اپنے دین سے پھر گئے ......
تو اس کا گناہ کس کے سر جائے گا........ ؟
شام، ایران اور سعودی عرب کے حکمراں ہی اس کے ذمہ دار ہوں گے .....
جنہوں نے شام جیسی مقدس سر زمین کو میدان جنگ بنا دیا .......
جہاں مسلمان تڑپ تڑپ کر مرتے رہے، کٹتے رہے، تباہ برباد ہوتے رہے ، لیکن وہ امریکہ اسرائیل اور روس کے ساتھ مل کر شام میں بم برسانے کا گھناونا کھیل کھیلتے رہے .....
.............. شکیل احمد سبحانی
8/3/2018