https://sozposts.blogspot.con/google44d1ca22d1dc9736.html -->

#JusticeforAsifa, لہو پکارےگا آصفہ کا،

advertise here

لہو پکارے گا آصفہ کا!!!

ایڈ لگانے کی جگہ


غلام مصطفیٰ نعیمی 
gmnaini@gmail.com
مدیر اعلیٰ سواد اعظم دہلی 

جموں کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ایک آٹھ سال کی کمسن بچی آصفہ کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ اور بے رحمانہ قتل سے یہ بات بالکل صاف ہوگئی ہے کہ آر ایس ایس اس ملک کے معاشرے میں فرقہ واریت اور مسلم دشمنی کا زہر گھولنے میں کامیاب ہوگئی ہے.تبھی تو *سانجی رام نامی سخت گیر ہندو محض اپنے گاؤں سے مسلم کنبوں کو بھگانے کے لئے اپنے 15 سالہ بھتیجے کے ساتھ مل مسلم لڑکی کے اغوا, زنا اور قتل کا گھنونا منصوبہ بناتا ہے. اور انسانیت کو تار تار کرتے ہوئے اپنے مقدس مذہبی مقام مندر میں وہ اس کا بیٹا اور بھتیجہ اس پھول سی بچی کے جسم کو جنگلی درندے کی طرح نوچ ڈالتے ہیں.
اس معاملہ میں پولیس کا اتنا بدنما چہرہ سامنے آیا ہے جس سے انسانیت شرمسار اور شرافت پانی پانی ہے. جس پولیس کے کندھوں پر مظلوموں کی داد رسی اور حفاظت کی ذمہ داری ہے اسی محکمہ کے
ایس پی او(S, P, O) دیپک کھجوریا نے اپنے دو پولیس والوں اور دوست کے ساتھ مل کر اس ننھی سی گڑیا کو نشہ آور دوائی کھلا کر ہوس کا ننگا ناچ کھیلا
. آہ !!جن کے ذمہ حفاظت ہے وہی عصمتوں کے لٹیرے نکلے.وہ پھول سی بچی روتی رہی مگر ان درندوں کو رحم نہ آیا
..وہ گڑیا تِل تِل مرتی رہی مگر یہ ہوس کے بھیڑیے اس کے بدن کو نوچتے رہے.

آر ایس ایس کا زہر:
ایس آئی ٹی کی تفتیش کے بعد جب ان ملزمین کو نامزد کیا گیا تو آر ایس ایس کے لوگوں نے احتجاجی دھر نے شروع کر دئے. اور ان لوگوں کو کیس سے ڈسچارج کرنے کا مطالبہ شروع کردیا.
حیرت کی بات ہے کہ کل تک زنا کے کیسیز پر بولنے والوں کی زبانیں آصفہ کے ساتھ ہوئے اس دردناک حادثہ پر اس لئے گنگ ہوگئیں کہ آصفہ مسلمان تھ
یعنی ان کی نگاہ میں ہندو لڑکی کی عزت ہی عزت مسلم لڑکی کی عزت محض ایک کھلونا, جس سے جب چاہا کھیلا اور جب چاہا پھینک دیا.
ان زانی قاتلوں کی حمایت میں جموں و کشمیر بی جے پی کے دو وزیر کھل کر آئے اور "ہندو ایکتا منچ"بنا کر حکومت پر دباؤ بنانا شروع کیا. بعد میں ان کے ساتھ جموں بار ایسوسی ایشن کے صدر ودیگر وکلا بھی میدان میں اتر آئے. اور آصفہ کا کیس لڑنے والی خاتون وکیل دیپکا راجاوت کو دھمکایا گیا اور کیس سے ہٹنے کے لئے پریشر بنایا گیا لیکن اس خاتون نے انصاف وہمت کا ثبوت دیتے ہوئے کیس چھوڑنے سے انکار کر دیا.جس دن ان زانیوں کے خلاف چارج شیٹ پیش ہونا تھی تو ان
سخت گیر ہندو وکلا نے ایس آئی ٹی کو جج تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی اور کافی ہنگامہ کیا. ماحول مو فرقہ وارانہ بنانے کے لئے جے شری رام اور بھارت ماتا کی جے جیسے نعرے لگا کر اس مسئلے کو غلط رخ دینے کو ہر ممکن کوشش کی.
جموں کشمیر میں ناانصافی کا یہ سارا تماشا چلتا رہا لیکن آر ایس ایس غلام گودی میڈیا کانوں میں تیل ڈالے سوتا رہا
 تین مہینے کے بعد جب ایس آئی ٹی نے اپنی تفتیش کی بنیاد پر ان سب لوگوں کے خلاف فرد جرم عائد کی تو سچی اور بے باک صحافت کی مثال بن چکے
معروف صحافی جناب رویش کمار نے NDTV پر آصفہ پر ہوئے ظلم کے خلاف پرائم ٹائم میں آواز اٹھائی.  اس آواز کا اٹھنا تھا کہ آصفہ کا خون ناحق سر چڑھ کر بولنے لگا اور اس کے بعد ABP News کی اینکر رومانہ ایثار خان نے بھی زوردار طریقے سے اس ایشو کو اٹھایا اور بی جے پی کے زرخرید میڈیا کو عوام کے سامنے ننگا کر دیا
. یہ معاملہ تب مزید سرخیوں جب 13 اپریل کو کانگریس صدر راہل گاندھی نے آدھی رات کو آصفہ کی حمایت میں انڈیا گیٹ پر کینڈل مارچ کیا جس میں دہلی کے ہزاروں انسانیت نواز لوگوں نے شرکت کی.
آج سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے جموں بار ایسوسی ایشن اور دیگر افراد کو نوٹس جاری کئے اور آصفہ کے ساتھ ہوئی اس درندگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا. اب امید ہوچلی ہے کہ آصفہ پر ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑنے والے یہ خونخوار درندے جلد عبرت ناک انجام تک پہنچیں گے.

قابل افسوس بات
اس دلدوز واقعہ میں افسوس ناک بات یہ رہی کہ مسلم ملی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی رہیں. یا تو انہیں بروقت اس حادثہ کی خبر نہیں ہوئی. اگر ایسا ہے تو اس رویے پر آنسو ہی بہایے جاسکتے ہیں کہ ہماری ملکی سطح کی تنظیموں کا نیٹ ورک کس قدر کمزور ہے کہ انہیں ملک میں ہونے والے ایسے معاملات کی خبر نہیں ہوتی. یا پھر ایسا ہے کہ ان کی نگاہ میں اس سے کہیں زیادہ اہم کام رہے ہوں گے. کسی کو دیش بچاؤ کانفرنس کرنا ہے, کسی کو دعوتی دوروں پر جانا ہے, کسی کو حکومتی اجلاس میں شرکت کرنا ہے.کسی کو تصوف کا سبق پڑھانا ہے, کسی کو حلقہ ارادت وسیع کرنا ہے.غرضیکہ سبھی اہم کاموں میں مصروف ہیں. لہٰذا جیسے ہی فرصت ملے گی یہ ہمدردان قوم, ملت کی خدمت میں حاضر ہوں گے.

نوجوانوں سے اپیل:
ملت کے غیور فرزندو! ظلم کے خلاف آواز اٹھانا سیکھو,اٹھو اور آصفہ جیسی سیکڑوں لڑکیوں کو انصاف دلانے کے لئے اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرو. سیر سپاٹا تو روز کرتے ہو کبھی مظلوموں کی داد رسی کے لئے احتجاج بھی کیا کرو. سوشل میڈیا کا مثبت اور اچھا استعمال کیا کرو. بروقت سچی خبروں کی ترسیل سے کئی ناانصافیوں کو روکا جاسکتا ہے.
اس لئے کچھ وقت لوگوں کی خدمت کے لئے بھی نکالو.


تجھی سے امید ہے,تیرا ہی یہ کام ہے،

تو قوم کا جوان ہے, تو قوم کا جوان ہے


Click For Comments ()