پیرو!
"غالب "کو غالباً شرم آگئی تھی اسی لئے اس نے اپنے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ،
کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب---
مجھے لگتا ہے کہ ایک شرابی شاعر کی فکر ہمارے معاشرے کی روح کہے جانے والے" پیروں" سے اونچی تھی، کم از کم اسے اس بات کا احساس تو تھا کہ کل رب العالمین کو منہ دکھانا ہے اور ان اعمال کے ساتھ،؟ نہیں کچھ اچھے کام کرو، مگر ہمارے زمانے کے پیروں کا ضمیر مر چکا ہے، احساس کو بھی احساس نہیں. اور ان سب کے ذمے دار ہم خود ہیں، رب کا فرمان ہے 'وما اصابتكم من مصيبة فبما كسبت ايديكم' جو مصیبت تمہیں پہنچتی ہے وہ تمہارے کئے کا ہی ہے بدلہ ہے '
ہم نے پیروں کو ایسا درجہ دے رکھا ہے جہاں شریعت پیروں کے اقوال ہو گئے ہیں، پیر جو کہ دے وہی حق ہے، علماء لاکھ منع کرتے رہیں کسی کے کان میں جوں نہیں رینگتی.
اور ان پیروں کے لیے مرید جان، مال سب ایک اشارے میں قربان کرنے کو ہر وقت تیار، مگر انکی بے غیرتی کو غیرت نہیں آتی، انہیں مریدوں کے پیسوں سے ایئر کنڈیشن (AC)عالیشان گاڑیوں، فلک چومتے مکانوں، آگے پیچھے گھومتے خداموں میں عیش و عشرت کے جملہ لوازمات کے ساتھ 'جنت نما' دنیا میں ایسے محو ہیں کہ انہیں خدا کے یہاں کوئی جواب نہیں دینا، قوم مسلم کا ایک ایک فرد کیوں نہ مار دیا جائے یہ اپنی 'ماند' سے نکلنے والے نہیں، آج ہندوستان کے حالات سے دنیا بھر میں بے چینی کی لہر پائی جا رہی ہے، بی جے پی کے اقتدار میں آ نے کے بعد سے 200/سے زائد مسلم افراد خونی بھیڑ کا شکار ہو چکے ہیں، کسی خانقاہ سے انکی مدد تو دور انکی حمایت میں دو لفظ بھی نہ نکلے، فسادات میں متاثرہ علاقوں میں کس خانقاہ کے افراد نے متاثرین کی مدد کی؟ کنجوسی کے سبب اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے مریدوں ہی سے کہ دیتے، کیا ایسا کوئی فرمان سنا آپ نے؟؟ اور پھر دعویٰ ہے کہ ہمیں اسلام بچائے ہوئے ہیں، آپ سے مسلمان تو بچتے نہیں اسلام کیا بچائیں گے؟؟
دعویٰ یہ بھی کے مولیٰ علی رضی اللہ عنہ کی اولاد ہیں، مگر شیر خدا کے شیر کی جھلک دیکھنے کو آنکھیں ترس گئیں، ایسا ناکارہ پن، ہمیشہ نظر مریدوں کی جیبوں پر، علم سے یکسر خالی باب علم کی نسل؟ ، يد عليا کی بجائے يد سفلی ہونے پر فخر؟؟
باپ کا علم بیٹے کو نہ اگر ازبر ہو
تو پھر پسر قابل میراث پدر کیوں کر ہو
آگر حق کے لیے بول نہیں سکتے تو تف ہے ایسی' راہنمائی' کے دعویٰ پر، مشیخیت پر. آج جہاں بھی مسلم ستائے جا رہے ہیں ہر جگہ "جمعیت" دکھائی دے رہی ہے بلا تفریق مسلک، ملت، مذہب مدد کر رہے ہیں، جیلوں میں بند بے گناہ مسلم نوجوانوں کے کیس لڑکر مسلمانوں کی بچی کھچی امیدوں کو زندہ کئے ہوئے ہیں، آفات ارضی و سماوی میں خود مشکل حالات میں رہکر انکی حتی المقدور مدد کر رہے ہیں، کل جب یہی متاثرین حالات سے گزر کر اپنے پیروں پر کھڑے ہونگے تو یہ کس کی بات سنیں گے آپ کی؟ یا جمعیت کی؟اب وہ چاہے انہیں دینی کام کی دعوت دیں یا دنیاوی کیا انہیں انکار کا چارہ ہوگا؟ اور کس منہ سے آپ ان سے کہیں گے کہ یہ وہابی، دیوبندی ہے؟ اور کیا وہ آپکی سنیں گے ؟ انکا جواب ہوگا ایسے سنیوں سے وہابی بھلے!!!
نا لائق اولاد کے ہاتھوں خلافت نتیجہ 'اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے' خلافت کو تماشہ بنا رکھا ہے، روزی روٹی کا ذریعہ بن گئ ہے یہ خلافت، انسانیت کا سب سے اونچا عہدہ جاہل مطلق کے ہاتھوں، عالم کا بٹیا عالم نہیں، ڈاکٹر کا بیٹا ڈاکٹر نہیں، انجینئر کا بیٹا انجینئر نہیں، ماسٹر کا بیٹا ماسٹر نہیں،لیکن پیر کا بیٹا پیر ہے، کیوں بھئی! حضرت وہیں سے آئے ہیں لکھے پڑھے ہوئے؟؟ یعنی ڈگری کی ضرورت ہر کام میں، ہر شعبے میں، دنیاوی معاملات کا یہ حال اور ہم دینی معاملات میں جاہلوں کو پیر بنائے بیٹھے ہیں، خدارا ان جاہل پیروں کو انکی اوقات دکھانے کا وقت ہے علماء ایسے پیروں کی چاپلوسی کی بجائے عوام پر انکی جعلسازی کو آشکارہ کریں.
آئے دن ایک دوسرے کے پیر کی تنقیص، توہین سنیوں میں خانہ جنگی کا روپ اختیار کر لے گی اور آگے چل کر ہر پیر اپنا الگ فرقہ بنائے چند مریدوں کے جھرمٹ میں محو آرام ہوگا، اور اسلام و سنیت کا مضبوط قلعہ تار عنکبوت سےبھی کمزور ثابت ہو گا، دشمن دھیرے دھیرے ایک ایک کا شکار کرے گا، ہر ایک کو یہ لگے گا کہ وہ غلط تھا خدا نے اسے دکھا دیا، ہم صحیح و صواب پر، لیکن جب انکی باری آئے گی خواب غفلت سے بیدار ہونگے مگر تب تک شاید بہت دیر ہو گئی ہوگی.
نیز علماء کرام اس بات کی اجازت دیں کہ غوث اعظم سے نسبت رکھنے والے افراد اپنے آپ کو قادری لکھیں، کسی سے مرید ہونے کی ضرورت نہیں. ایسے ہی چشتی، سہروردی، نقشبندی حضرات بھی پیروں کے چکر میں نہ پڑیں،نسبتاً وہ چشتی، قادری وغیرہ ہیں، اس سے پیری کی دکان ماند پڑیگی.
ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ لائق پیر حضرات اپنی نالائق اولاد کی بجائےلائق علماء کرام کو جم کر خلافت تقسیم کریں تا کہ سدھار ہو سکے، یا پھر
"ہمہ شب شب قدر بودے
شب قدربے قدر بودے. پر عمل کریں.
جاگو سنیو جاگو!!!
آخر سنی سیاست سے اتنی دور کیوں؟ کیا علماء کا سیاست میں جانا ناجائز؟تو خلفائے اربعہ، بعدہ امامحسن نے سیاست وامارت کیوں کی؟ امام حسین رضی اللہ عنہ نے صحیح ہاتھوں میں حکومت جائے اسکے لئے جنگ کیوں کی؟ اگر حکومت اتنی اہم ہے کہ اسکے لیے جان بھی دی جا سکتی ہے تو پھر ہماری نمائندگی کیوں نہیں؟؟ شریعت کے خلاف بننے والے قوانین کو آپ کیسے روکیں گے؟ آخر سیاست کو شجر ممنوعہ کس نے قرار دیا؟؟
اگر ہاں تو دلیل؟ اور اگر نہ تو سنیت کو طاقت بخشیے.
📝محمد زاہد علی مرکزی
14/4/2018ء
شرم تم کو مگر نہیں آتی
"غالب "کو غالباً شرم آگئی تھی اسی لئے اس نے اپنے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ،
کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب---
مجھے لگتا ہے کہ ایک شرابی شاعر کی فکر ہمارے معاشرے کی روح کہے جانے والے" پیروں" سے اونچی تھی، کم از کم اسے اس بات کا احساس تو تھا کہ کل رب العالمین کو منہ دکھانا ہے اور ان اعمال کے ساتھ،؟ نہیں کچھ اچھے کام کرو، مگر ہمارے زمانے کے پیروں کا ضمیر مر چکا ہے، احساس کو بھی احساس نہیں. اور ان سب کے ذمے دار ہم خود ہیں، رب کا فرمان ہے 'وما اصابتكم من مصيبة فبما كسبت ايديكم' جو مصیبت تمہیں پہنچتی ہے وہ تمہارے کئے کا ہی ہے بدلہ ہے '
ہم نے پیروں کو ایسا درجہ دے رکھا ہے جہاں شریعت پیروں کے اقوال ہو گئے ہیں، پیر جو کہ دے وہی حق ہے، علماء لاکھ منع کرتے رہیں کسی کے کان میں جوں نہیں رینگتی.
اور ان پیروں کے لیے مرید جان، مال سب ایک اشارے میں قربان کرنے کو ہر وقت تیار، مگر انکی بے غیرتی کو غیرت نہیں آتی، انہیں مریدوں کے پیسوں سے ایئر کنڈیشن (AC)عالیشان گاڑیوں، فلک چومتے مکانوں، آگے پیچھے گھومتے خداموں میں عیش و عشرت کے جملہ لوازمات کے ساتھ 'جنت نما' دنیا میں ایسے محو ہیں کہ انہیں خدا کے یہاں کوئی جواب نہیں دینا، قوم مسلم کا ایک ایک فرد کیوں نہ مار دیا جائے یہ اپنی 'ماند' سے نکلنے والے نہیں، آج ہندوستان کے حالات سے دنیا بھر میں بے چینی کی لہر پائی جا رہی ہے، بی جے پی کے اقتدار میں آ نے کے بعد سے 200/سے زائد مسلم افراد خونی بھیڑ کا شکار ہو چکے ہیں، کسی خانقاہ سے انکی مدد تو دور انکی حمایت میں دو لفظ بھی نہ نکلے، فسادات میں متاثرہ علاقوں میں کس خانقاہ کے افراد نے متاثرین کی مدد کی؟ کنجوسی کے سبب اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے مریدوں ہی سے کہ دیتے، کیا ایسا کوئی فرمان سنا آپ نے؟؟ اور پھر دعویٰ ہے کہ ہمیں اسلام بچائے ہوئے ہیں، آپ سے مسلمان تو بچتے نہیں اسلام کیا بچائیں گے؟؟
دعویٰ یہ بھی کے مولیٰ علی رضی اللہ عنہ کی اولاد ہیں، مگر شیر خدا کے شیر کی جھلک دیکھنے کو آنکھیں ترس گئیں، ایسا ناکارہ پن، ہمیشہ نظر مریدوں کی جیبوں پر، علم سے یکسر خالی باب علم کی نسل؟ ، يد عليا کی بجائے يد سفلی ہونے پر فخر؟؟
باپ کا علم بیٹے کو نہ اگر ازبر ہو
تو پھر پسر قابل میراث پدر کیوں کر ہو
آگر حق کے لیے بول نہیں سکتے تو تف ہے ایسی' راہنمائی' کے دعویٰ پر، مشیخیت پر. آج جہاں بھی مسلم ستائے جا رہے ہیں ہر جگہ "جمعیت" دکھائی دے رہی ہے بلا تفریق مسلک، ملت، مذہب مدد کر رہے ہیں، جیلوں میں بند بے گناہ مسلم نوجوانوں کے کیس لڑکر مسلمانوں کی بچی کھچی امیدوں کو زندہ کئے ہوئے ہیں، آفات ارضی و سماوی میں خود مشکل حالات میں رہکر انکی حتی المقدور مدد کر رہے ہیں، کل جب یہی متاثرین حالات سے گزر کر اپنے پیروں پر کھڑے ہونگے تو یہ کس کی بات سنیں گے آپ کی؟ یا جمعیت کی؟اب وہ چاہے انہیں دینی کام کی دعوت دیں یا دنیاوی کیا انہیں انکار کا چارہ ہوگا؟ اور کس منہ سے آپ ان سے کہیں گے کہ یہ وہابی، دیوبندی ہے؟ اور کیا وہ آپکی سنیں گے ؟ انکا جواب ہوگا ایسے سنیوں سے وہابی بھلے!!!
نا لائق اولاد کے ہاتھوں خلافت نتیجہ 'اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے' خلافت کو تماشہ بنا رکھا ہے، روزی روٹی کا ذریعہ بن گئ ہے یہ خلافت، انسانیت کا سب سے اونچا عہدہ جاہل مطلق کے ہاتھوں، عالم کا بٹیا عالم نہیں، ڈاکٹر کا بیٹا ڈاکٹر نہیں، انجینئر کا بیٹا انجینئر نہیں، ماسٹر کا بیٹا ماسٹر نہیں،لیکن پیر کا بیٹا پیر ہے، کیوں بھئی! حضرت وہیں سے آئے ہیں لکھے پڑھے ہوئے؟؟ یعنی ڈگری کی ضرورت ہر کام میں، ہر شعبے میں، دنیاوی معاملات کا یہ حال اور ہم دینی معاملات میں جاہلوں کو پیر بنائے بیٹھے ہیں، خدارا ان جاہل پیروں کو انکی اوقات دکھانے کا وقت ہے علماء ایسے پیروں کی چاپلوسی کی بجائے عوام پر انکی جعلسازی کو آشکارہ کریں.
آئے دن ایک دوسرے کے پیر کی تنقیص، توہین سنیوں میں خانہ جنگی کا روپ اختیار کر لے گی اور آگے چل کر ہر پیر اپنا الگ فرقہ بنائے چند مریدوں کے جھرمٹ میں محو آرام ہوگا، اور اسلام و سنیت کا مضبوط قلعہ تار عنکبوت سےبھی کمزور ثابت ہو گا، دشمن دھیرے دھیرے ایک ایک کا شکار کرے گا، ہر ایک کو یہ لگے گا کہ وہ غلط تھا خدا نے اسے دکھا دیا، ہم صحیح و صواب پر، لیکن جب انکی باری آئے گی خواب غفلت سے بیدار ہونگے مگر تب تک شاید بہت دیر ہو گئی ہوگی.
نیز علماء کرام اس بات کی اجازت دیں کہ غوث اعظم سے نسبت رکھنے والے افراد اپنے آپ کو قادری لکھیں، کسی سے مرید ہونے کی ضرورت نہیں. ایسے ہی چشتی، سہروردی، نقشبندی حضرات بھی پیروں کے چکر میں نہ پڑیں،نسبتاً وہ چشتی، قادری وغیرہ ہیں، اس سے پیری کی دکان ماند پڑیگی.
ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ لائق پیر حضرات اپنی نالائق اولاد کی بجائےلائق علماء کرام کو جم کر خلافت تقسیم کریں تا کہ سدھار ہو سکے، یا پھر
"ہمہ شب شب قدر بودے
شب قدربے قدر بودے. پر عمل کریں.
جاگو سنیو جاگو!!!
آخر سنی سیاست سے اتنی دور کیوں؟ کیا علماء کا سیاست میں جانا ناجائز؟تو خلفائے اربعہ، بعدہ امامحسن نے سیاست وامارت کیوں کی؟ امام حسین رضی اللہ عنہ نے صحیح ہاتھوں میں حکومت جائے اسکے لئے جنگ کیوں کی؟ اگر حکومت اتنی اہم ہے کہ اسکے لیے جان بھی دی جا سکتی ہے تو پھر ہماری نمائندگی کیوں نہیں؟؟ شریعت کے خلاف بننے والے قوانین کو آپ کیسے روکیں گے؟ آخر سیاست کو شجر ممنوعہ کس نے قرار دیا؟؟
اگر ہاں تو دلیل؟ اور اگر نہ تو سنیت کو طاقت بخشیے.
📝محمد زاہد علی مرکزی
14/4/2018ء
ایڈ لگانے کی جگہ
