https://sozposts.blogspot.con/google44d1ca22d1dc9736.html -->

کچھ معروضات پیش خدمت ہے!

advertise here

*نحمدہ و نصلی ونسلم علی حبیبہ الکریم اما بعد*

ایڈ لگانے کی جگہ

جملہ ارباب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

*کچھ معروضات پیش خدمت ہے!*


آنکھوں میں بس کے دل میں سماکر چلے گئے
خوابیدہ زندگی کو جگاکر چلے گئے

آئے تھے دل کی پیاس بجھانے کے واسطے
اک آگ دل میں اور لگاکر چلے گئے

محترم حاضرین و ناظرین آج کے اس فتنوں نفرتوں حسرتوں سے بھرے ہوئے دور میں جہاں ایک سادہ انسان مسلمان بن کر زندگی گزارنا چاہتا ہے وہیں کچھ اسلامیات کے درس دینے والے افراد ہی ان کے لئے وبال جان بنے ہوئے ہیں آج جہاں دین اسلام کے فروغ و اشاعت کے نئے نئے ذرائع وجود میں آگئے ہیں وہیں ایک سادہ انسان کو راہ حق سے بہکانے کے مشین بھی ایجاد کر دئے گئے ہیں ،
ایک انسان سنی صحیح العقیدہ مسلمان بن کر زندگی گزارنا چاہتا ہے لیکن  گزار نہیں پارہا ہے آج کے اس دور جدید اور ٹکنالوجی سے بھرے ہوئے دنیا میں جہاں علم و فن و ہنر کی کمی نہیں وہیں جہالت بھی اپنے عروج کی منزلوں کو چھوتا ہوا نظر آرہا ہے آج اگر ہند و پاک و نیپال بلکہ پورے برّصغیر کا اگر جائزہ لیا جائے تو اہلسنت وجماعت کی تعداد تقریبا 90٪ ہیں لیکن  جب ان کے درمیان کے اختلافات کو دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 0.5٪ بھی بمشکل ہی ہوں گے
ایک جانب رضوی حضرات ہیں اور دوسرے جانب دوسرے سلاسل کے لوگ ہیں اگر دیکھا  اور پرکھا جائے تو
رضوی کو اشرفی سے اختلاف
رضوی کو حشمتی سے اختلاف
رضوی کو مداری سے اختلاف
رضوی کو مصباحی سے اختلاف
رضوی کو سراوان وی سے اختلاف رضوی کو دعوت اسلامی و سنی دعوت اسلامی سے اختلاف
اب اس اختلاف بھری دنیا میں انسان کس جانب جائے جب کے ایک دوسرے کو گمراہ گمراہ گر بلکہ بعض اوقات کافر و مرتد تک کہتے ہیں آخر ان میں اہل حق کون ہیں ؟
ایک علاقے میں جلسہ ہوتا ہے جس میں کچھ علماء مدعو ہوتے ہیں جو دعوت اسلامی کی رد میں اپنا وقت ضائع کرکے چلے جاتے ہیں پھر اسی علاقے میں دوسرا کانفرنس ہوتا ہے علماء آتے ہیں اور ادریسی و حشمتی کا رد کرنے میں پورا کا پورا جلسہ کھاجاتے ہیں اور صبح نذرانہ لیکر چلتے بنتے ہیں
پھر اسی علاقے میں جلسہ ہوتا ہے علماء مدعوا کئے جاتے ہیں اور وہ اشرفی و مداری کا رد کرکے مکمل وقت ضائع کر دیتے ہیں اور جلسہ ختم ہوجاتا ہے اسی طرح مسلسل ہو رہا ہے اور قوم کا خزانہ لوٹتے جارہے ہیں جس سے نہ قوم کو کوئی فایدہ اور نہ اپنا وقت نکال کر جلسہ میں آنے والے احباب  کو کوئی فایدہ ہوتا ہے بلکہ اس جلسہ سے اور غلط تاثرات لیکر جاتے ہیں اور وہیں کوئی تیغی  جماعت والا آکر اپنی شھد میں گھلی ہوئی میٹھی زبان کا استعمال کرکے سنی صحیح العقیدہ مسلمانوں کا دین و ایماں لوٹ کر اور تباہ و برباد کرکے چلے جاتے ہیں اب بتائیں کہ اس میں قصور کس کا ہے؟ علماء کا یا عوام الناس کا ؟
یقینا اس میں ہمارے علماء قصور وار ہیں ،
آج پروگرام کرنے والے علماء بھی سیاسی میدان میں اتر چکے ہیں جس طرح ایک سیاسی لیڈر اپنی کرسی کے لئے بھڑکاؤ بھاسن دیکر ایک دوسرے کی مخالفت کرکے اپنی کرسی بچاتے ہیں اور پھر اسی قوم پر اپنی حکمرانی کرتے ہیں اور قوم کا خزانہ لوٹتے ہیں ٹھیک اسی طرح آج کے علماء نے بھی اپنا طور طریقہ اور رویہ اختیار کرلیا ہوا ہے جلسہ میں آتے ہیں ایک دوسرے کی برائی ایک دوسرے پر تنقیدات کے بوچھار کرنے اپنا نذرانہ سمیٹ کر چلتے بنتے ہیں اللہ اس قوم کی حفاظت فرمائے

آج ہی واٹس ایپ پہ ایک پوسٹ دیکھا کوئی صاحب کہ رہے تھے کہ سال میں ضلعی سطح پر ایک ہی جلسہ ہو اور باقی پیسہ فروغ علم ہاسپیٹلز وغیرہ کے کاموں میں صرف کرکے کچھ ترقی کریں ان کی بات سے میں 100٪ متفق ہوں اللہ ہماری قوم کو بھی سمجھ دے اور بالخصوص ہمارے علماء کے دلوں میں خدمت خلق بے لوث کرنے کی توفیق دے اور ایک دوسرے کی مخالفت سے بچائے ،

*گلہائے رنگ رنگ سے ہے زینت چمن*
*اے ذوق اس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے*

اخیر میں تمام اہل علم حضرات کی  بارگاہ میں ایک چھوٹا سا سوال ہے امید ہیکہ جواب سے نوازیں گے

سوال : اس دور پرفتن میں ہم کس کی پیروی کریں گے تو جنت میں چلے جائیں گے ؟
رضوی ، حشمتی , اشرفی ، مداری ، دعوت اسلامی ، سنی دعوت اسلامی ، سراواں وی ، کس کی رہنمائی فرمائیں ؟
فقط والسلام

محمد بلال برکاتی نیپالی

٢١/٣/٢٠١٨
Click For Comments ()