https://sozposts.blogspot.con/google44d1ca22d1dc9736.html -->

قربانی کے جانور کو کتے نے کاٹا ، پھر زخم بھر گیا , تو شرعی حکم کیا ہے؟

advertise here

قربانی کے جانور کو کتے نے کاٹا ، پھر زخم بھر گیا , تو شرعی حکم کیا ہے؟

ایڈ لگانے کی جگہ


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائےکرام ومفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں ایک شخص قربانی کا جانور گھرپرپالا ہے سال بھر سے زیادہ کا ہے لیکن جانورجب چھوٹا تھا تو ایک بارکتا پکڑا تھا اور ایک بارسییار پکڑاتھا تو دانت کا نیشان تھا اس وقت اس کے جسم میں کوئی نیشان نھیں ہیں  اس کی قربانی کرنا جائز  ہے یانھیں علمائےکرام جواب عنایت فرمائیں

سائل منصورعلی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک  الوھاب اللھم ہدایتہ الحق والصواب

صورت مسئولہ میں عرض ہے کہ مذکورہ بالا جانور کی قربانی بلا کراہت جائز ہے جبکہ اور کوئی وجہ مانع نہ ہو -
جیساکہ " فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ٢٥٢ بحوالہ فتاویٰ رضویہ شریف جلد ششم صفحہ ٤٦٩ " میں ہے کہ

جانور کو کتے نے کاٹا ، زخم ہو گیا ، پھر وہ زخم بھر گیا ، اچھا ہو گیا ، عیب ختم ہو گیا ، تو اس کی قربانی جائز ہے -

سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ :

زخم بھر گیا ، عیب جاتا رہا ، تو حرج نہیں - لان المانع زال و ھذا ظاھر-"

ایساہی" فتاویٰ بدرالعلماء" میں بھی ہی
واللہ تعالیٰ اعلم !!!


ازقلم حضرت علامہ مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی کرلوسکرواڑی سا نگلی مہاراشٹر
رابطہ:
8530587825

گروپ آپ کا سوال ہمارا جواب
8808819316

المشتہــــــر محمد امتیـــــــاز القــــــادری
Click For Comments ()